
دنیا میں مختلف عقائد موجود ہیں جن میں ذیادہ تر ملتے جلتے اور کچھ بلکل ہی الگ تھلگ ہیں اور ہر مذہب اورعلاقےمیں مختلف رسوم و رواج پائے جاتے ہیں۔ ایسا ہی ایک قبیلہ انڈونیشیا میں موجود ہے جس کی روایت اس قدر عجیب ہے کہ سوچ کر بھی انسان کانپ اٹھتا ہے۔
انڈونیشیا کے "ٹوراجا" قبیلے میں یہ روایت پائی جاتی ہے کہ وہ لوگ اپنے مُردہ لوگوں نا تو دفناتے ہیں اور نا ہی جلاتے ہیں بلکہ انہیں اپنے ساتھ ہی رکھتے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ ہمارے بڑے بزرگ ہمارے ساتھ ہی رہتے ہیں اور ہم انہیں ایک بیمار کی طرح سمبھالتے ہیں، ان کو نہلاتے ہیں نئے کپڑے پہناتے ہیں اوران کوناصرف کھانا بلکہ سگریٹ بھی پیش کرتے ہیں۔ مذہبی اعتبار سے یہ لوگ اپنے آپ کو عیسائی مانتے ہیں اور عسائیوں جیسی عبادات بھی کرتے ہیں لیکن یہاں رہنے والے لوگوں کی اس عجیب روایت کو جہاں کچھ لوگ برا سمجتے ہیں وہی کچھ لوگ انہیں ایک منفرد نظر سے بھی دیکھتے ہیں۔
ان لوگوں کا ماننا ہے کہ موت کے بعد بھی انسان کی روح اسی جگہ گومتی رہتی ہے اور اسی لئے ہم لوگ اپنے بزرگوں کو اپنے ساتھ رکھتے ہیں تاکہ ہمیں ان کے زندہ ہونے کا احساس ہو۔

اس قبیلے کے لوگ اپنے مرنے والوں کی آخری رسومات کئی مہینوں بلکہ کئی مرتبہ سالوں بعد جا کر ادا کرتے ہیں جب انہیں احساس ہو کہ مرنے والے کی روح وہ گھر چھوڑ چکی ہے۔ اور آخری رسومات میں خرچ ہونی والی رقم 50 لاکھ سے شروع ہو کر 5 کروڑ تک ہوتی ہے جس میں موٹے تازے بیل کو ذبح کیا جاتا ہے اوران لوگوں کا ماننا ہے کہ جتنے ذیادہ بیل ذبح کئیے جائیں گے اتنی ہی جلدے روح جنت میں جائے گی۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں