
کمپیوٹرز انسانی تاریخ کی سب سے بڑی ایجاد ہے اور اس نے ہماری زندگی کو بدل کر ہی رکھ دیا۔ سبھی جانتے ہیں کہ پہلے کمپیوٹرز صرف معمولی حساب کتاب ہی کرتے تھے اور سائز میں بھی بیت بڑے ہوا کرتے تھے لیکن آہستہ آہستہ ان میں بہتری آتی گئی اور یہ مزید کام سر انجان دینے لگے۔ لیکن کمپیوٹر کتنے تیز ہو سکتے ہیں؟ دنیا کا سب سے طاقتور کمپیوٹر Summit جو کہ امریکہ کے پاس ہے یہ کمپیوٹر20 لاکھ کھرب کیلکیولیشن فی سیکنڈ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جو کہ ایک عام لیپ ٹاپ کی نسبت لاکھوں گنا ذیادہ ہے۔اس کا سائز دو فل سائزٹینس کورٹس کے جتنا ہے اور چار ہزار گیلن پانی ہر منٹ میں اس کے 37،000 پروسیسرز کو ٹھنڈا رکھنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔

سُپر کمپیوٹرز کو انتہائی پیچیدہ کاموں میں استعمال کیا جاتا ہے جیسے کے ادویات سازی،ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری،خلائی ریسرچ اور تیل اور معدنیات کی تلاش وغیرہ۔ اور ان کے بغیر آج کی جدید زندگی شائد ممکن بھی نا ہوتی۔ لیکن جوں جوں کمپیوٹرز طاقتور ہوتے جا رہے ہیں وہیں سامنے آتا ہوا علم مزید حیرت انگیز راز کھول رہا ہے اور انسان کی مزید جاننے کی چاہ اسے کبھی نا ختم ہونے والے اس سفر پر زندہ رکھے ہوئے ہے۔
سائنسدان اب تک کے سب سے طاقتور کمپیوٹرز پر کام کر رہے ہیں جو کہ کوانٹم فزکس کے اصولوں پر کام کرتے ہیں اور اگر یہ تجربات کامیاب ہو گئے تو کوانٹم کمپیوٹرز ہماری دنیا کو مکمل طور پر بدل کر رکھ دیں گے۔ کوانٹم سائنس فزکس ایک انتہائی پیچیدہ شاخ ہےجس میں اس کائنات کی سب سے چھوٹی چیز یعنی ایٹمز کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔
موجودہ دور کے کمپیوٹرز ایک سادہ طریق پر کام کرتے ہیں جو کہ bitsکی شکل میں ڈیٹا کو پراسس کرتا ہے۔ اس طریقہ کار میں کمپیوٹر ایک bit کو ایک ہی وقت میں پروسس کر سکتا ہے اور اس کی سپیڈ بھی مخصوص ہوتی ہے ۔ جبکہ کوانٹم کمپیوٹرز ایک انتہائی پیچیدہ طریقہ استعمال کریں گے جس میں ڈیٹا bits کی شکل میں نہیں بلکہ کیوبٹ کی شکل میں پراسس کیا جائے گا۔ کہا جاتا ہے کہ کوانٹم کمپیوٹرز اس قدر طاقتور ہوں گے کے آج کے سُپر کمپیوٹرز بھی ان کا مقابلہ نہ کر سکیں گے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں