تازہ ترین

جمعہ، 10 اپریل، 2020

اگر مچھر اور مکھیاں ناپید ہو جائیں تو کیا ہو گا؟



انسانوں کے سب سے بڑے قاتل کوئی اور نہیں بلکہ مچھر ہیں۔ ہر سال لاکھوں  انسان مچھروں اور مکھیوں کی پھیلائی ہوئی بیماریوں سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ان بیماریوں میں  ملیریا،ڈھینگی،ذرد بخار، ہیضہ اور ٹائی فائڈ وغیرہ  سرِفہرست  ہیں۔ دنیا میں مچھروں کی 3 ہزار سے بھی زائد اقسام ہیں اور ان کی کچھ خاص نسلیں ہی انتہائی خطرناک بیماریاں پھیلاتی ہیں۔ جبکہ کچھ نسلیں تو پھولوں کےرس پر بھی گزارا کرتی ہیں اور میل مچھرتو پھولوں کا رس ہی پیتے ہیں۔  کچھ محققین کے مطابق فی میل مچھر بھی خون صرف  پروٹین حاصل کرنے اورانڈے دینے کے لئے ہی پیتی ہیں۔لیکن آخر ہمیں ان کا فائدہ ہی کیا ہے جبکہ یہ اتنی خطرناک بیماریاں ہمیں لگاتے ہیں؟۔کیا ہم ان سے چھٹکارا حاصل کر سکتےہیں؟
مچھر اور مکھیاں تقریباَ دنیا کے ہر کونے میں پائے جاتے ہیں اور ہر جگہ یہ وہی کام کرتے ہیں اور وہ ہے انسانوں کو بیمار کرنا۔اور اب  تک ان کی پھیلائی ہوئی بیماریوں سے مرنے والوں کی تعداد کسی بھی جنگ میں مرنے والوں سے ذیادہ ہے۔ اگر ہم تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو تاریخ کے بڑے بڑے نام بھی مچھروں کے آگے نہ ٹِک سکےجیسے کے نمروداور ایلیگژینڈر دی گریٹ۔اور پھر یہاں یہ بھی سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر ہم  پوری دنیا سے ہی مچھروں اور مکھیوں کو ختم کر دیں تو  یہ   ہمارے ماحول پر کیا اثر کرے گا؟ یقیناَ ان کو مارنے سے اتنی خطرناک بیماریوں سے تو نجات مل ہی جائے گی۔ تو پھر ہم ایسا کیوں نہیں کرتے؟
بل گیٹس کی فاؤنڈیشن جو کہ ہر سال اربوں ڈالر میڈیکل کی فیلڈ میں خرچ کرتی ہے انہوں نے بھی ایسا کرنا چاہا لیکن ماحول کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں اپنافیصلہ واپس لینا پڑا۔کیونکہ!
   مچھر ہمارے ایکو سسٹم کا ایک اہم جزو ہیں اور بہت سارے جانداروں کی خوراک بھی ہیں۔   صرف مچھر ہی نہیں بلکہ ان کے لاروا بھی ہمارے نظام قدرت میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔یہ پانی میں موجود چھوٹے چھوٹے جراثیم کو خوراک کے طور پر استعمال کرتے ہیں جس سے پانی صاف رہتا ہے اور بیکٹیریا کی کم مقدار سے مچھلیوں کو بھی نقصان نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ لاروا کو چھوٹی مچھلیاں خوراک کے طور پر بھی استعمال کرتی ہیں۔
صرف یہی نہیں میل مچھر جو کہ ذیادہ تر پھلوں کے رس پر زندہ رہتے ہیں، پودوں کی پولینیشن میں بھی ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ پودوں میں پولینیشن ہی وہ عمل ہے جسکی وجہ سے پھولوں سے پھل بننے کا عمل ممکن ہوتا ہے۔
ایسا ہرگز نہیں ہے کہ ہمارا ایکو سسٹم صرف ایک مچھروں کے ختم ہو جانے سے خطرناک حد تک متاثر ہو بلکہ ان کی جگہ کوئی دوسرا جاندار لے لے گا  جو دوسرے جانداروں کی خوراک کی  ضروریات کو پورا کر دے گا۔
کیونکہ مچھر اس دنیا میں کھربوں کی تعداد میں پائے جاتے ہیں اور اتنی بڑی تعداد کو کسی سپرے سے تو ختم نہیں کیا جاسکتا۔البتہ دیگر ایسے طریقے اپنائے جا سکتے ہیں جن سے یہ ممکن ہو  سکتا ہے۔
مثلاء مچھر چمگادڑوں کی ایک اہم غذا ہیں اور ایک چمگادڑ ایک گھنٹے میں 600 تک مچھر کھا جاتا ہے ۔ اگر ہم بہت سارے چمگادڑروں کا  استعمال کریں تو ممکن ہے کہ یہ سارے مچھروں کوکھا جائیں۔ لیکن پھر اتنے ذیادہ چمگادڑ ایک نئی سر درد بن جائیں گے۔اس لئے یہ طریقہ بھی ناقابل استعمال ہے۔
یا پھراگر ہم مچھروں کی افزائش کو روک سکیں تو یہ ممکن ہے کہ ان کی تعداد پر قابو پایا جا سکے۔ لیکن اس کے لیے بھی ہمارے پاس کوئی ایسی خاص تکنیک اور ٹیکنالوجی ابھی تک میسر نہیں کے ایسا کیا جاسکے۔


بلکل اسی طرح مکھیاں بھی جن سے ہم سب کو بہت گھن  آتی ہے ہمارے  قدرتی ماحول میں اہم کام سرانجام دیتی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق مکھیوں کی  ساڑھے بارہ لاکھ سے بھی ذائد اقسام موجود ہیں اور یہ بھی مچھروں کی ہی طرح دیگر بے شمار جانداروں کی خوراک ہیں۔ ان کو ختم کرنے سے پورے ایکو سسٹم میں   خوراک کا ایک ایسا بحران پیدا ہو سکتا ہے جو کہ دیگر دوسرے جانداروں کو  بھی خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ مکھیاں جو کہ اربوں کی تعداد میں پائی جاتی ہیں اور ہماری  فصلوں کے لیئے بھی بہت قیمتی ہیں ان کے نا پید ہو جانے سے ہمیں خوراک کے شدید بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ ان کی وجہ سے فصلوں کی پولینیشن کا عمل شدید متاثر ہو گا اور پیداوار میں شدید کمی آئے گی۔
آپ کو یہ جان کر بے حد حیرت ہو گی کہ مکھیوں کا ہمارے ماحول میں ایک ایسا زبردست فائدہ بھی ہے  جسکی وجہ سے ہم سانس  لے رہے ہیں ۔ یہ ہمارے ماحول کی  گندگی کو صاف کرتی ہیں۔  مکھیاں ہمارے اردگرد ماحول میں موجود نجاست کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ یہ مردہ اجسام کو چاٹ کر اس  کو بیکٹریا کے کھانے کے قابل بناتی ہیں جسکی وجہ سے ہمارا ماحول صاف ستھرا رہتا ہے اور اس طرح ہمیں گندگی سے بھی نجات مل جاتی ہے۔
اگر دیکھا جائے تو یہ ہم انسان خود ہی ہیں جو اس ماحول کے دشمن ہیں ہم خود ہی اسے اس قدر آلودہ کر چکے ہیں کے اس میں رہنا محال ہوتا جا رہا ہے اور  قسور وار ان جانوروں کو ٹھہرا رہے ہیں جو کہ اسے صاف کرنے میں مصروف عمل ہیں۔ یقیناَ اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی کوئی بھی چیز فضول اور بے کار نہیں۔ اور اللہ تعالیٰ کے بنائے ہوئے اس نظام کو اگر انسانوں نے بدلنے کی کوشش کی تو عین ممکن ہے اس کے اثرات اس قدر خطرناک ہوں جو ہمارے وہم وگمان میں بھی نہ ہو۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں