تازہ ترین

جمعہ، 3 اپریل، 2020

136000 سال بعد دوبارہ پیدا ہونے والا پرندہ


سائنسدانوں نے ایک ایسی نسل کا پرندہ دریافت کیا ہے جو کہ اڑ نہیں سکتا اور اس سے بھی حیرت انگیز بات یہ ہے کہ یہ پرندہ ایک لاکھ چھتیس ہزار سال پہلے ناپید ہو چکا تھا یعنی اس کا وجود دنیا سے ختم ہو چکا تھا۔اس پرندے کی باقیات ایک افریقی ملک میڈاگاسکر سے ملے تھے جو کہ لاکھوں سال پرانے تھے اور اس وقت یہ باقیات دنیا میں موجود کسی بھی پرندے سے بھی نہیں ملتے تھے جس سے یہ پتا چلتا تھا کہ یہ ایک نایاب نسل تھی جو کہ اڑنے سے قاثر تھی اور اس کا وجود بھی دنیا سے ختم ہو چکا تھا۔ اس کے علاوہ اس پرندے کی کچھ باقیات بہر ہند سے بھی ملے تھے،چونکہ یہ پرندہ اڑ نہیں سکتا تھا  اور ماحولیاتی تبدیلی کی  وجہ سے سمندر کی سطح کے مسلسل بڑھنے اور زمین کے سکڑنے سے یہ ناپید ہوتا گیا۔
لیکن حیرت انگیز طور پر سائنسدان یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کے یہی نسل ایک دور دراز الڈابرا نامی جزیرہ پر دوبارہ دیکھی گئی۔ سائینسدانوں کا خیال ہے کہ یہ تکراری ارتقاء کا نتیجہ ہو سکتا ہے کہ یہ پرندہ دوبارہ پیدہ ہو گیا۔ لیکن اس بار بھی پرندہ میں وہی خواص تھے جو کہ لاکھوں سال پہلے تھے،یعنی اب بھی اس بار بھی اس میں اڑنے کی صلاحیت موجود نہ تھی۔

Linnean Society  کے Zoological  جریدے میں پبلش ہونے والی ایک ریسرچ میں بتایا گیا کہ تکراری ارتقاء کا عمل کوئی عام بات نہیں بلکہ اس سے پہلے تاریخ میں کبھی  بھی ایسا دیکھا نہیں گیا تھا۔ اس سے بھی حیرت انگیز بات یہ تھی کہ ریلز نامی اس پرندے کے خواص آج بھی ویسے ہی تھے جو کہ لاکھوں سال پرانے فوسلز میں دیکھے گئے تھے۔
الڈابرا نامی جزیرہ ایک رِنگ کی شکل کا جزیرہ ہے جو کہ میڈاگاسکر کے سمندر وںمیں موجود ہے۔ اور چونکہ یہ جزیرہ انتہائی الگ تھلگ تھا اور یہاں شکاری نہ ہونے کے برابر تھے جس کی وجہ سے اس پرندے کو اڑنے کی ضرورت ہی نہ تھی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں