![]() |
ہمارے پیٹ میں چھوٹی آنت، بڑی آنت سے جس مقام پر ملتی ہے اس کے قریب
ہی ایک چھوٹا سا لمبوتراعضو اپینڈکس ہوتا ہے۔ اس کی لمبائی تقریبا چار انچ ہوتی ہے
اور شکل نلکی نما ہوتی ہے۔اور یہ ہمارے جسم میں پیٹ کے نچلے دائیں جانب ہوتا ہے۔
لیکن اپینڈکس ہمارے جسم میں کام کیا کرتا ہے؟
اس کے کام کے حوالے سے کوئی بات ابھی تک واضح نہیں۔ ایک تھیوری یہ
پیش کی جاتی ہے کہ اپینڈکس ہماری صحت کے لیے مفید جراثیم کے "اسٹور
ہاؤس"یہ طور پر کام کرتا ہے اور اگر ہمیں دست لگ جائیں تو یہ ہمارے ہاضمے کے
نظام کو ٹھیک کرنے میں مدد دیتا ہے۔جبکہ دیگر ماہرین کا یہ کہنا ہے کہ اپینڈکس
ہمارے ماضی کے ارتقائی مراحل کی صرف ایک یادگار ہے اور اس کا ہمارے جسم کو کوئی
فائدہ نہیں۔
جبکہ
ناگزیر حالات میں جب بذریعہ سرجری جب اپینڈکس کو نکال دیا جاتا ہے تو اس کے بعد
مشاہدے کے قابل صحت کے مسائل دیکھنے میں نہیں آتے۔ اپنڈکس صرف انسانوں میں نہیں
بلکہ جانوروں میں بھی ہوتے ہیں۔ گائیوں کے پیٹ میں موجود اپینڈکس گھاس ہضم کرنے
میں مدد کرتے ہیں جبکہ کوالا اپینڈکس کی مدد سے یوکلپٹس کے پتے ہضم کرتا ہے۔
اگر
کسی وجہ سے اپینڈکس میں کوئی رکاوٹ ہو جائے تو پھر اس میں سوزش ہو جاتی ہے۔ اگر
انہیں فوری طور پر الگ نہ کیا جائے تو ان کے پھٹنے کا خطرہ ہوتا ہے اور پورے جسم
میں انفیکشن پھیل سکتا ہے جس کے نتیجے میں مریض کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
اپینڈکس کی سوزش میں پیٹ کے دائیں جانب نچلے حصے میں شدید درد اٹھتا
ہے جس کے ساتھ الٹی اور متلی بھی محسوس ہوتی ہے۔ اپنڈکس کی ایک اور خرابی جو بہت
زیادہ اہم نہیں ہے اس وقت سامنے آتی ہے جب اس میں رسولیاں بن جاتی ہیں۔یہ ٹیومرز
غیر مضر بھی ہوسکتے ہیں تاہم سرطانی خلیات والی یہ رسولیاں ایسے کیمیائی مادے خارج
کرتی ہیں جن سے وقفے وقفے سے چہرہ تمتما نے لگتا ہے،سینے سے سیٹی جیسی آواز اٹھتی
ہے اور اسہال کی شکل پیدا ہوجاتی ہے۔
اپینڈکس کی سوزش کی تشخیص عموما ڈاکٹر تمام ظاہری علامہ دیکھ کر ہی
کر لیتے ہیں تاہم حتمی تشخیص کے لئے الٹراساؤنڈ، سٹی سکین اور ایم آر آئی سے بھی
مدد لی جاتی ہے۔ بالکل اسی طرح خون کے ٹیسٹ CBC میں اگرسفید خلیات کی تعداد زیادہ ہو تو یہ انفیکشن اور سوزش کی
علامت ہوتی ہے۔
تشخیص کے بعد صرف سرجری ہی اس کا واحد علاج رہ جاتا ہے جس کے لیے
روایتی بڑا چیرہ لگا کر اپینڈکس نکال دیا جاتا ہے یا پھر لیپروسکوپی کے ذریعے پیٹ
میں چند چھوٹے شگاف ڈال کر اور کیمرہ اندر داخل کرکے بیمار اپینڈکس باہر نکالا
جاتا ہے۔ اپینڈکس کی رسولی نکالنے کے لیے بھی بالکل اسی طرح کی سرجری کی جاتی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں