تازہ ترین

پیر، 1 جون، 2020

کاکروچ بغیر سر کے کیسے زندہ رہ لیتے ہیں؟


کاکروچ کو دنیا کا سخت ترین جاندار بھی کہا جاتا ہے اور ایک تھیوری یہ بھی پیش کی جاتی ہے کہ کاکروچ کو ایٹم بم سے بھی نہیں مارا جا سکتا کیونکہ اس کا جسم تابکاری اثرات کا مقابلہ کر سکتا ہے۔


لیکن سائنسدانوں کے حالیہ تجربات نے مزید دلچسپ انکشافات کئے ہیں جن کے مطابق یہ جاندار بغیر سر کے بھی کئیں ہفتوں تک زندہ رہ سکتا ہے۔ایسا اس لئے ممکن ہے کیونکہ کاکروچ کا دماغ اس کے پیٹ میں ہوتا  اور کوئی بھی جاندار بغیر دماغ کے زندہ نہیں رہ سکتا (سوائے کچھ سمندری حیات کے جن کا دماغ نہیں ہوتا)۔


کاکروچوں میں اوپن سرکولیٹری سسٹم ہوتا ہے اور ان کا بلڈ پریشر  بھی قدرے مختلف ہوتا ہے۔شریانوں کا سسٹم انتہائی سادہ ہونے کے وجہ سے انہیں تمام جسم تک خون پہنچانے میں کوئی مشکل محسوس نہیں ہوتی۔ اگر ان کا سر قلم کر دیا جائے تو بلکل تھوڑا سا خون بہنے کے بعد ان کا گلہ سے خون بہنا بند ہو جاتا ہے اور اس کے باوجود بھی وہ سانس لیتے رہتے ہیں۔


کاکروچوں کا جسم اس طرح سے بنا ہوتا ہے کہ ان کا دماغ ان کی سانسوں کو کنٹرول نہیں کرتا بلکہ ان کے جسم پر مختلف چھوٹے چھوٹے سوراخ بنے ہوتے ہیں جو کہ ان کے ٹشوز کو براہ راست آکسیجن مہیا کرتے ہیں، یوں انہیں  کسی بھی دوسرے سسٹم پر منہسر نہیں کرنا پڑتا۔


ذیادہ تر کیڑوں کی اقسام ایسی ہیں جو کہ کچھ بھی کھائے بغیر کئیں ہفتوں تک زندہ رہ سکتے ہیں۔ کاکروچ کا شمار بھی انہیں کیڑوں میں کیا جاتا ہے کیونکہ یہ سرد خون والے جاندار ہیں اس لئے انہیں ذیادہ خوراک کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی اور یہ بڑے ہی آرام سے کئے ہفتوں تک  بغیر کھائے زندہ رہ لیتے ہیں۔


ذیادہ تر کاکروچ کی اموات ویگر شکاریوں، کسی بیکٹیریا یا وائرس سے ہی ہوتی ہیں۔ جب کہ اگر کسی کاکروچ کا سر الگ کر دیا جائے تو  اس کی موت سانس رکنے یا خون کے رساؤ سے نہیں بلکہ خوراک نہ ملنے کی وجہ سے ہوتی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں