
دنیا کی سب سے بڑی کمپیوٹر
بنانے والی کمپنی آئی بی ایم کے ماہرین نے حال ہی میں دنیا کا سب سے چھوٹا کمپیوٹر
بنا کر دنیا کو حیران کر دیا ہے۔ اسے سے پہلے سب سے چھوٹا کمپیوٹر صرف 4 ملی میٹر
کا ہی تھا جسے سولر سیلز والی بیٹریوں سے چلایا جاتا ہے جس میں کچھ ڈیٹا بھی محفوظ
کیا جاتا ہے اور اس میں پروگرامز بھی ٹھیک ٹھیک کام کرتے ہیں ۔
لیکن حال ہی میں تیار ہونے
والے دنیا کے سب سے چھوٹے کمپوٹر جو کہ ایک نقطے کے برابر سائز کا حامل ہے۔ اس
بونے کمپیوٹر میں ایک باقاعدہ پروسیسر بھی نسب ہے جو کہ ڈیٹا پروسس کرنے کی صلاحیت
رکھتا ہے ۔لیکن دیگر روایتی اور سابقہ ریکارڈ ہولڈر بونے کمپیوٹر کی نسبت یہ ڈیٹا
کو لمبے عرصے تک محفوظ نہیں کر سکتا اور پاور کے ختم ہوتے ہی اس میں موجود تمام
ریکارڈ بھی ختم ہو جاتا ہے۔
اس قدر چھوٹے سائز کے
کمپیوٹر کو بنانے اور استعمال میں لانے کے لئے سائنسدانوں کو موجودہ طریقہ کار سے
ہٹ کر سوچنا پڑا اور سرکٹ کو اپروچ کرنے کے لئے نئی ٹیکنالوجی متعارف کروانا پڑی۔
اس چھوٹے کمپیوٹر کا سرکٹ سسٹم بلکل نیا اور جدید نینو ٹیکنالوجی کا شاہکار ہے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ اس
قدر چھوٹے کمپیوٹرز میڈیکل کی فیلڈ میں انقلاب برپا کر سکتے ہیں اور انہیں کینسر
جیسے موذی امراض کی بروقت تشخیص کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
جدید نینو ٹیکنالوجی سے تیار کردہ مائیکرو کمپیوٹرز کو انسانی جسم میں داخل کر کے جسم کے سیلز کے بارے میں مزید معلومات اکھٹی کی جاسکیں گی اور بیماریوں کے بارے میں بروقت پتا چلایا جا سکے گا۔

انتہائی چھوٹا سائز ہونے کی
وجہ سے ان کمپیوٹرز میں ڈیٹا کو روشنی کی مدد سے ٹراسفر کیا جاتا ہے کیونکہ اس قدر
چھوٹے سائز پر ریڈیو انٹینا نہیں لگائے جا سکتے۔اس چھوٹے کمپیوٹر میں ایک
روشنی کا بیس سٹیشن ہے جو کہ کمپیوٹر کے
سرکٹ میں ڈیٹا کو بھیجتا اور وصول کرتا ہے۔
یونیورسٹی آف مشی گن سے تعلق
رکھنے والے ڈاکٹر ڈیوڈ جو کہ اس کے تخلیق کاروں میں شامل ہیں کا کہنا ہے کہ اس
کمپیوٹر کو بنانے کا مقصد جسم میں موجود کینسر پیدا کرنے والے ٹیومرز کا درجہ
حرارت بغیر کسی بھی غلطی کے صحیح صحیح معلوم کرنا ہے جس میں صرف 0.1
سینٹی گریڈ کا ہی فرق ہو۔ تاہم اس کمپیوٹر کو دیگر مقاصد کے لئے بھی استعمال کیا
جاسکتا ہے جیسے کہ زیرِ زمین تیل کی تلاش، جاسوسی کرنے اور انتہائی چھوٹے جانداروں
کے مطالعہ کے لئے بھی انہیں استعمال کیا جاسکتا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں