تعار ف:
تقریباً 18000 سال
پہلے، انسانی جماعتیں دنیا کے سب سے خطرناک پرندوں کو پالتو کے طور پر رکھنے کا
حیران کن عمل میں مشغول تھیں، جس میں "کاسارس " ایک نمایاں مثال تھی۔ یہ
پرندہ آج بھی پاپوا نیو گینی اور شمالی آسٹریلیا میں پایا جاتا ہے، جس کی ڈائناسور
کی طرح دکھائی دینے والی صورت اور لمبے، نوکیلے پنجے اسے مزید خطرناک بناتے ہیں۔
تاریخی شاہدت اس بات کا مضبوط اندازہ دیتی ہے کہ چکنوں کی پالتو بندوقیں گئے دو
ہزار برس پہلے ہو گئی تھیں، اور انسانوں نے تقریباً 18000 سال پہلے کاساری کے انڈے
جمع کرنے میں فعال شریک ہوتے ہوئے انہیں پالتو بنایا۔
تفصیل :
کاسارس ، جو عالمی
میں سب سے خطرناک پرندہ مانا جاتا ہے، اپنی تیز حرکات اور طاقتور جسمانی خصوصیات
کی بنا پر ایک بڑا خطرہ ہے۔ اس کی ڈائناسور کی طرح دکھائی دینے والی صورت اور
خصوصیات، خصوصاً اس کے لمبے، نوکیلے پنجے، اسے ایک ایسے جانور بناتی ہیں جس سے
بچنے کیلئے بہتی زیادہ ہوشیاری کی ضرورت ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک قدیم عہد میں،
تقریباً 18000 سال پہلے، انسانوں نے کاساری کے انڈے جمع کرتے ہوئے انہیں پالتو
بنایا گیا۔
اندرونی خطرات کے
باوجود، کاساری کے انڈے جمع کرنے اور انہیں پالتو بنانے میں مصروف ہونے والے قدیم
انسانوں نے اسے اپنا ساتھی بنا لیا۔ تاریخی ادلوں کے مطابق، کاساری نے ان پہلے
انسانوں کی زندگیوں میں ایک خصوصی جگہ حاصل کی۔ کاساری کی لمبی، نوکیلے پنجوں کی
ہڈیاں اور ریشے، انسانوں کی مذہبی رسومات اور ثقافتی تقریبات میں نمائندگی کرتی
رہی ہیں، جو لوگوں کے روحانی اور رسومی عملیات میں مؤثر طور پر استعمال ہوتی ہیں۔
علاوہ ازیں، یہ ایک
تصور کیا گیا ہے کہ کاساری کے انڈے، صرف اس کی ثقافتی اہمیت کا نمائندہ نہیں ہیں
بلکہ ان کی غذائی قیمت کے لحاظ سے بھی اہم ہیں، جو ان قدیم جماعتوں کو مضبوطی کا
موثر ذریعہ فراہم کرتے ہیں۔ اس طرح کا فیصلہ، یہ ظاہر کرتا ہے کہ انسانوں نے خود
کو بچانے کیلئے ایسے خطرناک پرندوں کو پالتو بنانے میں بہترین طریقے کو پہچانا۔
اختتام :.
تقریباً 18000 سال پہلے کے انسان کے کاساری کو پالتو
بنانے کے بارے میں حاصل کردہ علمی مدد ہمیں دکھاتی ہے کہ ہمارے آبااؤء کتنے ہوشیار
اور ترتیب دینے میں قابل ہیں۔ خطرناک پرندوں کو پالتو بنانے کا فیصلہ، انسانوں نے
خودی سے بچائی جانے والی بہترین طریقے کو ظاہر کرتا ہے۔ کاسارس ، جو پہلے ایک خطرہ
تھا، بعد میں قدریتی ساتھی اور قدیم جماعتوں کی روحانی اور ثقافتی تحفے کا حصہ بن
گیا۔ جاری ہونے والی تحقیقات اس دلچسپ شعبے میں ہمارے مشترکہ تاریخ کے نئے پہلوؤں
کو کھولتی رہے گی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں